Chapter 12

زیروناٹ آؤٹ

  1. پروگرام کے مطابق کرکٹ میچ کا تاخیر سے آغاز:
    کرکٹ میچ کا آغاز طے شدہ وقت پر نہیں ہو سکا کیونکہ امپائر کا کوٹ استری ہونے کے باعث وہ دیر سے پہنچا، جس کی وجہ سے کھیل کی ابتدا میں تاخیر ہوئی اور کھلاڑی اس دوران غیر رسمی طور پر وقت گزار رہے تھے۔

  2. ٹاس اور بیٹنگ:
    یہ کہا گیا کہ جو ٹیم ٹاس ہارے وہ بیٹنگ کرے، یعنی بیٹنگ کے لیے مقابلہ کی ٹیم کا انتخاب ہوتا ہے۔

  3. مرزا کی بیٹنگ:
    مرزا کا کردار مزاحیہ طور پر پیش کیا گیا ہے، اور وہ جب بیٹنگ کے لیے میدان میں نکلتے ہیں تو انہیں دعا دی جاتی ہے کہ وہ واپس نہ آئیں، جو کہ ایک مزاحیہ تبصرہ ہے کیونکہ مرزا کا کھیلنے کا انداز عام طور پر عجیب و غریب ہوتا ہے۔

  4. مخالف ٹیم کے بالر کی تفصیل:
    مخالف ٹیم کے بالر کا ذکر کیا گیا ہے جو ایک لمبے فاصلے سے آتا ہے اور عجیب انداز میں گیند پھینکتا ہے، اور یہ اس کے کھیلنے کے انداز کو مزید دلچسپ بناتا ہے۔

مشقوں کے جواب:

  • مرزا کی بیٹنگ کا انداز: مرزا کی بیٹنگ کے دوران اس کے عجیب و غریب انداز کو بیان کیا گیا ہے، جو کہ تماشائیوں کے لیے مزاحیہ تھا۔

  • مخالف بالر کا انداز: بالر کا طویل فاصلے سے آنا اور عجیب و غریب طریقے سے گیند پھینکنا اس کو منفرد اور مختلف بناتا ہے۔

  1. مرزا کا کھیلنے کا انداز:
    مرزا کا کھیلنے کا انداز بہت عجیب اور غیر روایتی تھا۔ وہ بیٹ کو پوری طاقت کے ساتھ گھماتے تھے، لیکن گیند کو ہٹ کرنے میں ناکام ہو رہے تھے۔ ان کا انداز کھیلنے میں کوئی مستقل حکمت عملی نظر نہیں آ رہی تھی، بلکہ وہ ہمیشہ گیند کو مختلف طریقوں سے کھیلنے کی کوشش کرتے۔

  2. بالر کا نالائقی سے کھیلنا:
    مرزا کو جو سب سے زیادہ پریشانی تھی وہ مخالف بالر کی نالائقی تھی۔ بالر گیند کو مختلف انداز میں پھینکتا اور مرزا کے لیے گیند کو ہٹ کرنا مشکل بنا دیتا تھا۔ اسی وجہ سے مرزا نے گیندوں کو بغیر ہٹ کیے چھوڑا، اور کئی بار وہ گیند کو باؤنڈری لائن تک چھوڑ گئے۔

  3. مرزا کا وکٹ ہتھیلی پر لے کر کھیلنا:
    مرزا کے کھیلنے کا ایک اور منفرد انداز یہ تھا کہ وہ اپنا وکٹ ہتھیلی پر لے کر کھیل رہے تھے، یعنی وکٹ کو محفوظ رکھنے کے بجائے یہ کھیل کے دوران ان کے ہاتھ میں تھا۔ یہ ایک مزاحیہ پہلو ہے جو مرزا کی شخصیت کو دلچسپ بناتا ہے۔

  4. مرزا کی ٹوپی کا تنگ ہونا:
    ایک اوور میں جب بالر نے گیند پھینکی تو مرزا کی ٹوپی اڑ کر وکٹ کیپر کے قدموں میں جا پہنچی، اور جب امپائر نے مرزا کو ٹوپی پہنانی چاہی تو وہ ایک انچ تنگ ہو چکی تھی، جو کہ مزید مزاحیہ صورت حال پیدا کرتا ہے۔

  5. مرزا کی ٹیم کے پاؤں اُکھڑنا:
    باوجود مرزا کی عجیب و غریب کارکردگی کے، اس کا کھیل اپنی ٹیم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا اور آخر کار ٹیم کے پاؤں اُکھڑ گئے۔ یہ ایک ایسا پہلو ہے جس سے مرزا کی مزاحیہ طبیعت اور کھیل کے نتائج میں تضاد ظاہر ہوتا ہے۔

مشقوں کے جواب:

  1. مرزا کا انداز کھیلنا:
    مرزا کا کھیلنے کا انداز غیر روایتی تھا اور ہمیشہ ایک نئی کوشش ہوتی تھی۔ گیند کو ہٹ کرنے کے بجائے وہ اکثر اسے چھوڑ دیتے تھے، اور کبھی گیند کے پیچھے دوڑنے لگتے تھے۔

  2. بالر کا انداز:
    بالر کا انداز بھی غیر معمولی تھا، وہ گیند کو تیز اور عجیب انداز سے پھینکتا تھا جس کی وجہ سے مرزا کے لیے گیند کو ہٹ کرنا مشکل ہو گیا تھا۔

  3. مرزا کی ٹیم کی حالت:
    مرزا کی عجیب و غریب کارکردگی کے باوجود ٹیم کے نتائج پر اثر پڑا اور آخرکار اس کی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

  1. مرزا کا رن نہ بنانے دینا:
    مرزا اپنے ساتھیوں کو گیند پر ہٹ لگانے کے بعد رن بنانے کی پر زور دعوت دیتے، مگر جب وہ رن لینے کی کوشش کرتے تو مرزا انہیں واپس اپنے وکٹ کی جانب ڈھکیل دیتے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا کہ اکثر ساتھی رن آؤٹ ہو جاتے۔ مرزا کا یہ طریقہ بہت مزاحیہ تھا کیونکہ وہ خود رن نہیں بناتے تھے اور اس کے باوجود ٹیم کے دوسرے کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کا سبب بنتے تھے۔

  2. کپتان کی تنبیہ:
    جب مرزا نے اپنی ٹیم کے پانچ کھلاڑیوں اور کپتان کو رن آؤٹ کیا، تو کپتان نے سختی سے یہ تنبیہ کی کہ "اب مرزا کے علاوہ کوئی رن نہ بنائے"۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ مرزا کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی خراب ہو رہی تھی اور اب کسی کو رن بنانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔

  3. مرزا کا زیرو ناٹ آؤٹ رہنا:
    آخرکار مرزا نے ایک بھی رن بنائے بغیر اپنی ٹیم میں سب سے اچھا اسکور حاصل کیا کیونکہ باقی کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ مرزا اپنے اس اسکور پر فخر کرتے ہوئے خود کو "زیرو ناٹ آؤٹ" بتاتے تھے۔ "زیرو ناٹ آؤٹ" کا مطلب ہے کہ مرزا نے کھیل کے دوران کوئی رن نہیں بنایا، لیکن وہ آؤٹ بھی نہیں ہوئے، اس لیے وہ خود کو فخر سے "ناٹ آؤٹ" قرار دیتے تھے۔

مشقوں کے جواب:

  1. مرزا کی ٹیم میں سب سے اچھا اسکور کیسے تھا؟
    مرزا کا اسکور اپنی ٹیم میں سب سے اچھا اس لیے تھا کیونکہ وہ خود آؤٹ نہیں ہوئے، جب کہ باقی کھلاڑیوں کو رن بنانے کی کوشش میں آؤٹ ہونا پڑا۔

  2. مرزا کا "زیرو ناٹ آؤٹ" ہونا کیسے اہم تھا؟
    مرزا کا "زیرو ناٹ آؤٹ" ہونا اس لیے اہم تھا کہ اس کا مطلب تھا کہ وہ کھیل میں آؤٹ نہیں ہوئے، حالانکہ انہوں نے ایک بھی رن نہیں بنایا۔ یہ مرزا کی مزاحیہ اور انوکھی شخصیت کو ظاہر کرتا ہے۔

  3. مرزا کی ٹیم کے کھلاڑیوں کا رن آؤٹ ہونا:
    مرزا کے غیر روایتی طریقے سے کھیلنے کے باعث ان کی ٹیم کے کھلاڑی بار بار رن آؤٹ ہوئے۔ مرزا کے پیچھے نہ صرف کھیل کا مزاحیہ پہلو تھا، بلکہ ان کی غیر متوقع حرکتیں ٹیم کی مشکلات کا سبب بنیں۔

الفاظ اور ان کے معانی:

  1. گلدار:
    معنی: ایک قسم کا پھندا جو پتھر پھینکنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔

  2. انتظاماً:
    معنی: سوچ سمجھ کر، کسی منصوبے یا تیاری کے تحت۔

  3. پینترا:
    معنی: کرکٹ کے کھیل میں بیٹ کو چلانے کا انداز یا حرکت۔

  4. داؤ:
    معنی: کھیل میں کوئی چال یا حکمت عملی۔

  5. ہندوستان میں رائج انگریزی حکومت کا سکہ:
    معنی: وہ سکہ جو برطانوی حکومت کے دور میں ہندوستان میں استعمال ہوتا تھا۔

  6. پتھر پھینکنے کے لیے رسی کا بنایا ہوا پھندا:
    معنی: پھندا جسے پتھر پھینکنے یا شکار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  7. سوچ سمجھ کر:
    معنی: دھیان سے، تفصیل سے غور کرکے۔

  8. ملنا، چھونا:
    معنی: کسی چیز کو ہاتھ سے چھونا یا اس سے رابطہ کرنا۔

  9. اچھال کر باری طے کرنا کھیلنے:
    معنی: کھیل میں باری یا موقع طے کرنا، جیسے کرکٹ میں ٹاس کے ذریعے باری طے کرنا۔

  10. پاؤں اکھڑ جانا:
    معنی: کھیل کے دوران توازن کا بگڑ جانا، یا جسمانی طور پر کمزوری آنا۔

  11. یکے بعد دیگرے:
    معنی: ایک کے بعد دوسرا، ایک کے بعد دوسری چیز آنا۔

سوچیے، بتائیے اور لکھیے:

  1. مرزا بیٹنگ کرنے نکلے تو انھیں واپس نہ آنے کی دعا کیوں دی گئی؟
    مرزا کو واپس نہ آنے کی دعا اس لیے دی گئی کیونکہ ان کے کھیلنے کا انداز بہت عجیب و غریب تھا۔ وہ خود اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کو رن بنانے نہیں دیتے تھے اور اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے خود کو بچا کر کھیلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس لیے انہیں واپس نہ آنے کی دعا دی گئی تاکہ وہ کھیل سے باہر ہو جائیں۔

  2. مخالف ٹیم کا بالر کس طرح گیند پھینکتا تھا؟
    مخالف ٹیم کا بالر گیند کو پورے ایک فرلانگ سے آتا، اچانک جھٹکے کے ساتھ رکتا اور پھر گیند کو نہایت تیزی سے پھینکتا تھا۔ اس کا انداز بہت ہی متحرک اور چکرا دینے والا تھا جس سے مرزا کو مشکل پیش آ رہی تھی۔

  3. یہ کیوں کہا گیا ہے کہ مرزا اپنا وکٹ ہتھیلی پر لیے پھر رہے تھے؟
    اس جملے سے مراد یہ ہے کہ مرزا اس بات کا بالکل خیال نہیں رکھتے تھے کہ ان کا وکٹ ٹوٹ جائے یا ضائع ہو جائے۔ وہ بے پرواہ ہو کر کھیل رہے تھے اور گویا اپنے وکٹ کو ہاتھ کی ہتھیلی پر لے کر چل رہے تھے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کھیل میں غیر سنجیدہ تھے اور انہیں اپنے وکٹ کا کوئی خوف نہیں تھا۔

  4. اس جملے کی وضاحت کیجیے: جب امپائر نے مرزا کو ٹوپی پہنانے کی کوشش کی تو وہ ایک انچ تنگ ہو چکی تھی۔
    اس جملے کا مطلب ہے کہ مرزا کی ٹوپی اس کے سر کے لیے چھوٹی ہو گئی تھی۔ یہ جملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مرزا نے اتنا کھیلنے کے دوران اپنی حالت کو اس قدر بے پرواہ کر لیا تھا کہ اس کی ٹوپی اس کے سر پر فٹ نہیں آ رہی تھی۔

  5. مرزا نے یہ تنبیہ کیوں کی کہ مرزا کے علاوہ کوئی رن نہ بنائے؟
    مرزا نے یہ تنبیہ اس لیے کی کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود رن بنائے اور ان کے ساتھی کھلاڑی رن نہ بنائیں، تاکہ وہ خود زیرو ناٹ آؤٹ رہیں۔ مرزا کی حکمت عملی تھی کہ اگر کوئی اور رن بنائے گا تو وہ آؤٹ ہو جائے گا، اور مرزا اس طرح اپنی ٹیم کے باقی کھلاڑیوں کو کھیل سے باہر کر کے خود کو بچا سکیں۔

خالی جگہوں کو صحیح لفظوں سے بھریں:

  1. مگر امپائر کا کوٹ استری ہو کر دیر سے آیا۔

  2. یہ طے پایا کہ جو ٹیم ہارے وہی بیٹنگ کرے۔

  3. مخالف ٹیم کا لمبا تڑنگا بالر پورے ایک فرلانگ سے ٹہلتا ہوا آتا۔

  4. وہ بیٹ کو پوری طاقت کے ساتھ گوپھن کی طرح گھمائے جا رہے تھے۔

  5. وہ اپنا وکٹ ہتھیلی پر لیے پھر رہے تھے۔

محاوروں کو جملوں میں استعمال:

  1. ٹل جانا

    • آج کل میری ملاقاتیں اکثر ٹل جاتی ہیں، کیونکہ بہت سارا کام پڑا رہتا ہے۔

  2. پاؤں اکھڑ جانا

    • کھیل کے دوران اتنی زیادہ دوڑ بھاگ کی کہ میرے پاؤں اکھڑ گئے اور مجھے آرام کرنا پڑا۔

  3. جان ہتھیلی پر لیے پھرنا

    • فوجی میدان جنگ میں جان ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں، کیونکہ ان کی زندگی ہمیشہ خطرے میں ہوتی ہے۔

ایک جملے میں جواب دیجیے اور خالی جگہوں میں لکھیے:

  1. میچ دیر سے کیوں شروع ہوا؟
    میچ دیر سے شروع ہوا کیونکہ امپائر کا کوٹ استری ہو کر دیر سے آیا۔

  2. ٹاس کے بارے میں کیا طے کیا گیا تھا؟
    ٹاس کے بارے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ جو ٹیم ٹاس ہارے وہی بیٹنگ کرے۔

  3. مرزا بیٹ کو کس طرح گھمارہے تھے؟
    مرزا بیٹ کو پوری طاقت کے ساتھ گوپھن کی طرح گھمارہے تھے۔

  4. ایک بھی رن نہ بنانے کے باوجود مرزا کا اسکور اپنی ٹیم میں سب سے اچھا کس طرح رہا؟
    مرزا کا اسکور اپنی ٹیم میں سب سے اچھا رہا کیونکہ باقی کھلاڑی رن بناتے ہی آؤٹ ہوگئے، جبکہ مرزا نے خود کو آؤٹ ہونے سے بچایا اور صفر پر ناٹ آؤٹ رہے۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کے متضاد:

  1. تری - خشکی

  2. مخالف - حامی

  3. جھوٹ - سچ

  4. نالائق - لائق

  5. تیزی - آہستہ

  6. ٹیڑھا - سیدھا

  7. سختی - نرمی

1. نیچے دی ہوئی ہر تصویر کے بارے میں دو دو جملے لکھیے:

اگر آپ تصویر فراہم کریں تو میں ان کے بارے میں دو جملے لکھ سکتا ہوں۔


2. نیچے دیے ہوئے لفظوں کو ان کے تین اقسام میں لکھیے:

صفت:

  • زرخیز - زمین زرخیز ہے۔

  • لمبا - یہ درخت بہت لمبا ہے۔

  • گلدار - اس گلاب کے پھول گلدار ہیں۔

  • صاف - کمرہ بہت صاف ہے۔

فعل:

  • بھرنا - اس نے پانی کی بالٹی بھری۔

  • چھوڑنا - وہ لڑائی کو چھوڑ کر چلا گیا۔

  • ٹہلنا - وہ روزانہ پارک میں ٹہلتا ہے۔

  • پھینکنا - اس نے کچرا کو پھینک دیا۔

اسم:

  • بے ایمان - بے ایمان شخص ہمیشہ لوگوں سے دھوکہ کرتا ہے۔

  • نالائقی - اس کی نالائقی نے اسے ناکام کیا۔

  • جھوٹ - جھوٹ بولنا کبھی نہیں اچھا ہوتا۔

  • روزنا - وہ روزنا کام پر جاتا ہے۔

  • خشک - زمین خشک ہو چکی ہے۔

  • سنوارنا - وہ اپنے گھر کو ہمیشہ سنوار کر رکھتا ہے۔

  • نکلنا - وہ گھر سے باہر نکلنے کی تیاری کر رہا تھا۔

  • عملی کام - میں نے اپنے عملی کام کو پورا کیا۔