Chapter 4
ترانه هندی
"سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا"
اس میں شاعر اپنی محبت کو بیان کرتے ہیں کہ ساری دنیا کے ملکوں میں، ہندوستان کا ملک سب سے اچھا ہے۔-
"ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا"
یہاں شاعر اپنی محبت کی گہرائی کو بیان کرتے ہیں کہ ہم اس گلستان (وطن) میں موجود بلبل کی مانند ہیں۔ -
"غربت میں ہوں اگر ہم، رہتا ہے دل وطن میں"
اس میں شاعر بیان کرتے ہیں کہ اگر وہ باہر ہوں بھی، تو دل ہمیشہ اپنے وطن میں ہی رہتا ہے۔ -
"مجھے وہیں سے دل ہو جہاں ہمارا"
شاعر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کا دل ہمیشہ اپنے وطن میں ہی لگتا ہے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔
اس ترانے میں وطن کی محبت اور اس کے کمالات کی تعریف کی گئی ہے۔
سوالات اور جوابات:
-
ترانے کا مقصد کیا ہے؟
ترانے کا مقصد ہندوستان کی محبت اور اس کے عظمت کا اظہار ہے۔ شاعر اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں، ان کا دل ہمیشہ اپنے وطن میں ہی رہتا ہے۔ -
ترانے کے اہم مصرعے کیا ہیں؟
"سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا" اور "ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا" جیسے مصرعے اس ترانے کے اہم حصے ہیں۔
"اے آبِ رودِ گنگا! وہ دن ہے یاد تجھ کو، اترا ترے کنارے جب کارواں ہمارا"
اس مصرعے میں علامہ اقبال گنگا ندی کو مخاطب کرتے ہوئے ہندوستان کے قدیم دور کی یاد دلاتے ہیں، جب ہندوستان کے لوگ آزادی کی جدوجہد میں شامل ہو کر اپنے وطن کو جگا رہے تھے۔-
"مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندستاں ہمارا"
اس میں علامہ اقبال اس بات کو بیان کرتے ہیں کہ مذہب انسانوں کو آپس میں لڑائی جھگڑا نہیں سکھاتا۔ ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی سب کا ایک ہی وطن ہندوستان ہے۔ -
"بات ہے کہ ہستی مفتی نہیں ہماری یوں رہا ہے دمن دور زمان ہمارا"
اس مصرعے میں شاعر اپنی قوم کی قوت و عزم کو ظاہر کرتے ہیں، کہ ہماری ہستی (وجود) کبھی کمزور نہیں رہی، اور ہم ہمیشہ اپنے وطن کی آزادی اور وقار کے لیے لڑتے رہے ہیں۔
سوالات اور جوابات:
-
علامہ اقبال نے اس ترانے میں کس ندی کا ذکر کیا ہے؟
اس ترانے میں علامہ اقبال نے گنگا ندی کا ذکر کیا ہے، جو ہندوستان کی ایک اہم ندی ہے اور اس کا مذہبی اور ثقافتی اہمیت ہے۔ -
"مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا" کا کیا مطلب ہے؟
اس کا مطلب ہے کہ کسی بھی مذہب کی تعلیم یہ نہیں ہے کہ لوگ آپس میں لڑیں یا ایک دوسرے سے دشمنی رکھیں۔ تمام مذاہب انسانیت کی تعلیم دیتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور بھائی چارے کا درس دیتے ہیں۔ -
"ہستی مفتی نہیں ہماری" سے علامہ اقبال کیا کہنا چاہتے ہیں؟
علامہ اقبال یہاں اپنی قوم کی قوت و استحکام کو ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ہندوستانی قوم کی ہستی کبھی کمزور نہیں رہی اور ہمیشہ اپنے وطن کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی رہی ہے۔
لفظ اور معنی:
-
باغ: سبزہ زار، پھولوں اور درختوں سے سجا ہوا مقام۔
-
پڑوسی: وہ شخص جو کسی کے قریب رہتا ہو، ہمسایہ۔
-
چوکیدار: وہ شخص جو مال و دولت کی حفاظت کے لیے گھر یا ادارے کی دیکھ بھال کرتا ہو۔
-
سپاہی: فوجی، جنگ کے دوران لڑنے والا شخص۔
-
پردیس: وہ جگہ جو کسی کا اپنا وطن نہ ہو، غیر وطن۔
-
رکھوالا: محافظ، جس کا کام چیزوں کی حفاظت کرنا ہو۔
-
گلستان: باغ یا پھولوں کا جنت۔
-
ہم سایہ: پڑوسی۔
-
سنتری: محافظ، جو کسی مقام کی حفاظت کرتا ہے۔
-
غربت: غریب ہونا، تنگ دستی۔
-
کشن: ہندو مذہب میں ایک دیوتا کا نام۔
-
رشک جناں: وہ حالت جس میں جنت بھی انسان کی طرح ہونے کی خواہش کرے۔
-
رود (ندی): دریا، ندی۔
-
کارواں: قافلہ، مسافروں کا گروہ۔
-
بیر: دشمنی۔
-
ہستی: وجود، زندگی۔
-
دور زمان: زمانے کی گردش، وقت کا گزرنا۔
نظم کا مفہوم:
علامہ اقبال کی "ترانہ ہندی" نظم میں ہندوستان کی عظمت، اس کی ثقافت اور آزادی کے وقت کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے لوگوں کے اتحاد اور قومی شعور کو اجاگر کیا ہے، اس کے علاوہ انہوں نے ہندوستان کی زمین اور اس کے ثقافتی ورثے کی بھی تعریف کی ہے۔
نظم کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اقبال نے اس میں ہندوستان کی تہذیب کو جنت کی طرح خوبصورت قرار دیا ہے، یہاں تک کہ وہ بتاتے ہیں کہ "رشک جناں" یعنی جنت بھی ہندوستان کی طرح ہونے کی تمنا کرتی ہے۔
اس نظم میں غصہ اور طاقت کی بجائے محبت، رواداری، اور اتحاد کی بات کی گئی ہے، جو ہندوستان کے عوام کی خوبصورتی اور ان کی تاریخ کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ علامہ اقبال نے اس نظم کے ذریعے نہ صرف وطن کی محبت کو اُجاگر کیا، بلکہ اس کا مقصد قوم کو ایک نیا جذبہ، امید، اور عزم دینا تھا۔
سوالات:
-
"رشک جناں" کا کیا مطلب ہے؟
-
"رشک جناں" کا مطلب ہے وہ حالت جب جنت بھی انسان کی طرح ہونے کی تمنا کرے۔
-
-
"کارواں" کا کیا معنی ہے؟
-
"کارواں" کا مطلب ہے مسافروں کی جماعت یا قافلہ۔
-
-
علامہ اقبال نے ترانہ ہندی میں ہندوستان کے بارے میں کیا بیان کیا ہے؟
-
علامہ اقبال نے ترانہ ہندی میں ہندوستان کی تہذیب، اس کی خوبصورتی، اور اس کے اتحاد و محبت کو بیان کیا ہے۔
-
بلبلیں اور گلستان سے شاعر کی کیا مراد ہے؟
-
شاعر نے "بلبلیں" اور "گلستان" کا استعمال ہندوستان کی خوبصورتی اور اس کے ثقافتی ورثے کو ظاہر کرنے کے لیے کیا ہے۔ "بلبل" سے مراد ہے وہ پرندہ جو گلوں میں رہتا ہے اور خوشبو سے محبت کرتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان کا ماحول، اس کی زمین اور لوگ اتنے خوبصورت ہیں کہ ہر کوئی یہاں آ کر خوشی محسوس کرتا ہے۔ "گلستان" سے مراد ہے وہ جگہ جہاں پھول اور رنگین خوبصورتی ہو، یعنی ہندوستان کا ماحول، ثقافت اور تاریخ اتنی خوبصورت ہے کہ ہر کوئی اس سے محظوظ ہوتا ہے۔
-
-
نیچے دیے ہوئے مصرعے کا کیا مطلب ہے؟
-
"سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا" کا مطلب ہے کہ ہندوستان کی محبت اور عظمت دوسرے تمام ممالک سے بڑھ کر ہے۔ شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ ہندوستان کی خوبصورتی اور اس کی محبت میں ایک خاص جوش ہے جو کہیں اور نہیں پایا جاتا۔
-
-
مذہب کیا نہیں سکھاتا؟
-
نظم میں اقبال نے کہا ہے کہ "مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا" کا مطلب ہے کہ حقیقی مذہب ہمیں محبت، بھائی چارہ، اور امن کی تعلیم دیتا ہے نہ کہ نفرت اور دشمنی کی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ تمام مذاہب انسانیت کی خدمت اور محبت کی بات کرتے ہیں، نہ کہ لوگوں میں تفریق پیدا کرنے کی۔
-
-
اس نظم میں آپ کو کون سا شعر سب سے زیادہ پسند آیا؟
-
"سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا" میرے لیے سب سے پسندیدہ شعر ہے کیونکہ یہ ہندوستان کی محبت اور عظمت کو خوبصورتی سے بیان کرتا ہے۔
-
تصاویر پر دو دو جملے لکھیں:
-
"غربت میں ہوں اگر ہم، رہتا ہے دل وطن میں":
-
اس مصرعے میں شاعر نے بتایا ہے کہ اگر انسان اپنے وطن سے دور بھی ہو، لیکن اس کا دل ہمیشہ وطن میں ہی رہتا ہے۔ یہ وطن کی محبت اور اس کی عظمت کا اظہار ہے۔
-
یہاں شاعر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگرچہ انسان کہیں بھی ہو، لیکن اس کا دل ہمیشہ اپنے وطن کی محبت میں گرفتار رہتا ہے۔
-
-
"سنتری اور پاسباں":
-
"سنتری" کا مطلب ہے وہ شخص جو کسی جگہ کی حفاظت کرتا ہے، یہاں اقبال نے ہندوستان کو ایک سنتری کے طور پر بیان کیا ہے، جو اپنے وطن کی حفاظت کرتا ہے۔
-
"پاسباں" کا مطلب ہے محافظ یا نگہبان، اور اقبال نے اسے ہندوستان کے حفاظتی نظام اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کرنے والے لوگوں کے طور پر پیش کیا ہے۔
-
رشک جناں سے کیا مراد ہے؟ اور کیوں؟
-
"رشک جناں" کا مطلب ہے کہ جنت بھی ہندوستان کی طرح ہونے کی تمنا کرے، یعنی ہندوستان کی زمین اور اس کی ثقافت اتنی خوبصورت ہے کہ جنت بھی اس کی طرح بننے کی آرزو کرتی ہے۔ یہ ایک خوبصورت تشبیہ ہے جس سے ہندوستان کی عظمت اور خوبصورتی کو ظاہر کیا گیا ہے۔
نیچے دیے ہوئے خانوں کو پر کیجئے:
-
واحد
-
آسمان
-
صدی
-
مذہب
-
بستی
-
جمع
-
بلبلیں
-
ندیاں
-
دشمنوں
-
جہانوں
الفاظ کی ترتیب درست کر کے صحیح مصرعے خالی جگہوں میں لکھیے:
-
اس کی بلبلیں ہیں یہ ہمارا گلستان۔
-
کچھ بات ہے کہ ہماری ہستی نہیں ملتی۔
-
دور زمانہ صدیوں ہمارا دشمن رہا ہے۔
-
باروں ندیاں اس کی گودی میں کھیلتی ہیں۔
-
وہ سب سے اونچا پر بت کا ہمسایہ آسمان۔
-
ہمیں بھی وہیں سمجھو جہاں ہمارا دل ہو۔
نظم مکمل کیجیے:
سارے جہاں سے اچھا
ہمارا ہندوستان
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستان
ہمارا وطن
غربت میں ہوں اگر ہم، رہتا ہے دل وطن میں
سمجھو وہیں ہمیں بھی دل ہمارا
ہمسایہ آسماں کا سنتری وہ سب سے ہمارا
پربت وہ سب سے اونچا ہمارا
گودی میں کھاتی ہیں اس کی ہزاروں ندیاں
گلشن ہے جن کے دم سے رشک جناں ہمارا
رود گنگا وہ ہے یاد تجھ کو جب اترا ترے کنارے
ہمارا
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
ہندی ہیں ہم، محال ہے ہندوستاں ہمارا
کچھ بات ہے کہ ہستی نہیں ملتی ہماری
صدیوں رہا ہے دشمن ہمارا دور زمانہ
1. متضاد الفاظ کے گرد دائرہ لگائیے (درست متضاد لفظ منتخب کریں):
آج → رات متضاد)
صاف → گندا ( متضاد)
بڑا → چھوٹا ( متضاد)
دوست → دشمن ( متضاد)
نیک → بد ( متضاد)
نیچا → اونچا ( متضاد)
2. ہم معنی (مترادف) الفاظ کو تلاش کیجیے اور خالی جگہیں پر کیجیے:
گلستان : باغ
پاسباں : رکھوالا
رود : ندی
پربت : پہاڑ
آب : پانی
ہندوستان کی پانچ مشہور ندیوں کے نام:
-
گنگا
-
یمنا
-
برہم پتر
-
گوداوری
-
کرشنا
عملی کام:
-
اقبال کے ترانے "سارے جہاں سے اچھا" کو ترنم کے ساتھ پڑھنے کی مشق کریں۔ آپ اپنے اُستاد یا والدین کی مدد سے اس نظم کو خوش آوازی کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ یوٹیوب پر اس کی دھنیں بھی دستیاب ہیں جو مدد کر سکتی ہیں۔
-
ہندوستان کا قومی پرچم بنانے کا طریقہ:
-
ایک مستطیل کاغذ لیجیے۔
-
اس میں تین برابر پٹیاں بنائیے:
-
اوپر: زعفرانی رنگ (کیسر)
-
درمیان: سفید رنگ
-
نیچے: ہرا رنگ
-
-
درمیان کی سفید پٹی میں نیلے رنگ کا 'اشوک چکر' بنائیں، جس میں 24 شُعائیں ہوتی ہیں۔
-