Chapter 6
ہمدردی
ہمدردی کیا ہے؟
ہمدردی ایک ایسا جذبہ ہے جس میں کسی دوسرے کی تکلیف یا پریشانی کو سمجھا جاتا ہے اور اس پر دکھ یا غم محسوس کیا جاتا ہے۔ اس کہانی میں ہمدردی عورت کے دکھوں کو سمجھنے اور اس کی مدد کی خواہش کو ظاہر کرتی ہے۔
اس کہانی میں کس نے ہمدردی کا مظاہرہ کیا؟
کہانی میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کی ہمدردی عورت اور اس کے بچوں کے ساتھ ہے، اور اس کے حالات کو دیکھ کر لوگوں میں ہمدردی کی لہر دوڑتی ہے۔
آپ اس کہانی سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمدردی کا جذبہ انسانیت کی بنیاد ہے اور ہمیں دوسروں کے دکھ درد کو سمجھنا اور ان کی مدد کرنا چاہیے۔
اس کہانی میں غصہ کیوں تھا؟
غصہ اس وقت پیدا ہوا جب بنیا نے قرض کی واپسی کے لئے ڈگری جاری کی تھی اور سرکاری اہلکاروں نے اس غریب مرد کو پکڑ لیا۔ غصہ اس وقت مزید بڑھا جب اس مرد نے اپنے خاندان کو بچانے کے لیے غیرت مند انداز میں تلوار نکالی، مگر اس کی بیوی اور بچے اس کی محبت اور ہمدردی کی وجہ سے اس سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مرد اور عورت کی حالت میں کیا فرق تھا؟
مرد، باوجود اس کے کہ وہ غیرت مند تھا، اپنے خاندان کو بچانے کے لیے انتہائی غصے میں تھا۔ اس کے برعکس، عورت نے سادگی اور ہمدردی کے ساتھ اپنے شوہر کو روکا اور بچوں کو اس کی حالت میں نہیں ڈالنا چاہا۔ اس نے اپنے شوہر کی غیرت کو تسلیم کرتے ہوئے بھی اس کی حفاظت کی کوشش کی تاکہ خاندان کو مزید پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
بچوں کا رونا کیوں تھا؟
بچوں کا رونا اس وقت تھا جب وہ اپنی ماں کو روتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور انہیں احساس ہو رہا تھا کہ ان کے والد کی سختی اور غصے کے باوجود ان کے خاندان کا مستقبل خطرے میں ہے۔ ان کا رونا اس بات کا اظہار تھا کہ وہ اپنے والد کی غیرت اور عزت کے ساتھ ساتھ اپنی ماں کی محبت اور قربانی کو بھی محسوس کر رہے تھے۔
اس کہانی سے کیا سبق ملتا ہے؟
اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ کبھی کبھار ہمیں اپنے غیرت، عزت اور خاندان کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ ساتھ ہی، یہ بھی سکھاتی ہے کہ خاندان میں محبت اور ہمدردی کا ہونا ضروری ہے تاکہ کسی بھی مشکل وقت میں آپس میں حمایت کی جا سکے۔
خاں صاحب کی حالت کیسی تھی؟
خاں صاحب کی حالت بہت غمگین تھی۔ جب اس نے اپنے خاندان کے سامنے عزت کا مسئلہ محسوس کیا اور تلوار نکالی تو اس کی غیرت کو اس کی بیوی اور بچوں نے روکا۔ ان کی حالت میں ایک شدید کشمکش تھی، اور وہ اپنے خاندان کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار تھے۔ جب بچوں اور بیوی نے اس کے سامنے روتے ہوئے اپنی محبت کا اظہار کیا، تو اس کا دل پگھل گیا اور اس نے تلوار واپس کر دی۔
بی بی کی باتوں کا کیا مطلب تھا؟
بی بی نے کہا کہ جو کچھ گھر میں ہے، وہ دے کر اپنے آپ کو بچاؤ۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ جب انسان کے پاس کوئی اور حل نہ ہو، تو وہ اپنے پاس موجود وسائل یا چیزوں سے کام لے کر مشکل حالات سے نکلنے کی کوشش کرے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ کبھی کبھی ہمیں اپنے پاس موجود چیزوں کی قدر کرنی چاہیے، کیونکہ وہ ہی ہماری مشکلات حل کر سکتی ہیں۔
خاں صاحب نے جو سامان پیش کیا، وہ کیا تھا؟
خاں صاحب نے جو سامان پیش کیا، وہ ان کی بیوی کے ہاتھوں میں موجود چاندی کی دو پتلی چوڑیاں تھیں، دو پتیلیاں، چکی، اور پانی پینے کا کٹورا تھا۔ یہ تمام سامان ان کے گھریلو ضروریات کے لیے تھا اور ان کی غربت کی عکاسی کرتا تھا۔ ان چیزوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس خاندان کے پاس کوئی قیمتی چیز نہیں تھی، اور ان کے پاس جو تھا، وہ بھی بس روزمرہ کے استعمال کا سامان تھا۔
بنیا نے ان چیزوں کے بارے میں کیا ردعمل دیا؟
بنیا نے ان چیزوں کو ہاتھ لگایا بھی نہیں، اس کا ردعمل اس بات کا اظہار تھا کہ وہ ان معمولی اور گھریلو سامان کو اتنی بڑی قیمت نہیں سمجھتا تھا، کیونکہ اس کے لیے اصل قیمت پیسوں کی تھی نہ کہ ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کی۔
اس کہانی سے کیا سبق ملتا ہے؟
اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کو کبھی بھی اپنی عزت اور غیرت کو قربان نہیں کرنا چاہیے، اور اگر کوئی مشکل وقت آ جائے تو اس کے لیے جو کچھ بھی موجود ہو، وہ کام آ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، بیوی کی حکمت اور محبت نے خاں صاحب کو غیرت کی راہ دکھائی، جو اس کہانی کا ایک اہم پیغام ہے۔
خاں صاحب کی مشکلات کیا تھیں؟
خاں صاحب نے قرض ادا کرنے کے لیے بہت کوشش کی تھی، لیکن ان کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ قرضہ ادا کر سکیں۔ جب ان کے پاس پانچ روپیے اصل اور دو روپیے سود دینے کے بعد بھی قرضہ نہیں اترا تھا، تو وہ بہت پریشان ہو گئے۔ لیکن پھر ایک دن ان کی بیوی نے اپنی بیٹی کے کانوں کی چاندی کی بالیوں کو بیچنے کی تجویز دی تاکہ قرضہ ادا کیا جا سکے۔
لڑکی کی حالت اور اس کی ماں کا ردعمل کیا تھا؟
لڑکی چھ سال کی تھی اور جب اس کی ماں نے اس کے کانوں کی بالیاں اتارنے کا ارادہ کیا تو وہ بہت روتی تھی اور اپنی بالیوں کو بہت پیار سے دیکھتی تھی۔ اس کی ماں کے لیے یہ بہت مشکل لمحہ تھا، کیونکہ وہ اپنی بیٹی کی خوشی کو قربان نہیں کرنا چاہتی تھی۔
کہانی کے مرکزی کردار نے کس طرح مدد کی؟
مرکزی کردار نے اپنی ٹوپی کو بیچ کر سات روپیے اکٹھے کیے، جن سے اس نے خاں صاحب کا قرضہ چکایا۔ اس کی مدد سے خاں صاحب کو گرفتار ہونے سے بچا لیا گیا۔ یہ ایک اہم عمل تھا جس سے اس خاندان کی تقدیر بدل گئی۔
اس عورت نے اپنی خوشی کیسے ظاہر کی؟
جب اس عورت نے سات روپیے دیکھے، تو اس پر شادی مرگ کی سی کیفیت طاری ہو گئی، یعنی وہ اس خوشی میں اتنی بے خود ہو گئی کہ اس نے فوراً اپنے ہمسائے کو روپیہ دے کر دوڑایا اور خود اپنے بچوں کے ساتھ دروازے کے باہر کھڑی ہو گئی۔
خاں صاحب کی رہائی کے بعد بچوں کا ردعمل کیا تھا؟
خاں صاحب کی رہائی کے بعد بچے بہت خوش ہوئے اور اس خوشی میں وہ اپنے والد کے کندھے پر اور ماں کی گود میں اچھلنے لگے۔ ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اور وہ ایک دوسرے سے لپٹ کر خوشی منانے لگے۔
عورت نے اس احسان کا کیا ردعمل دکھایا؟
عورت نے اس احسان کا بدلہ دینے کے لیے اپنے بچوں سے کہا کہ وہ دعا کریں اس اللہ کے بندے کی جان و مال کی حفاظت کے لیے جس نے ان کی مدد کی۔ اس نے شکریہ ادا کرتے ہوئے اس شخص کی دعائیں کیں جس نے ان کی زندگی میں خوشی لا دی۔
اس کہانی سے کیا سبق ملتا ہے؟
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کسی کی مدد کرنا اور دوسرے کی تکالیف کو سمجھنا انسانیت کی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ علاوہ ازیں، جب انسان دوسروں کی مدد کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی مدد کرتا ہے۔
سوالات کے جوابات:
منی کی پلیٹ دیکھ کر گڈو کی آنکھوں میں آنسو کیوں آئے
؟ گڈو نے جب منی کی پلیٹ دیکھی، تو وہ اس بات پر افسوس محسوس کرتا تھا کہ اتنے زیادہ کام کرنے کے باوجود منی کو اتنا کم کھانا مل رہا ہے۔ اس نے روتے ہوئے کہا کہ "اتنا کام کرنے کے بعد یہ کھانا؟"
گڈو نے منی کو آدھا امرود اس لیے دیا کیونکہ اس نے محسوس کیا کہ منی بہت محنت کرتی ہے اور اس کا کام آسان نہیں ہے۔ گڈو نے وعدہ کیا کہ وہ اب گھر کے کاموں میں منی کی مدد کرے گا۔
منی نے گڈو کے کام کو تسلیم کیا کیونکہ اسے سمجھ آیا کہ گڈو کا کام بھی اتنا آسان نہیں ہے جتنا وہ پہلے سمجھتی تھی۔
مٹھو نے کہا، "ٹیں ٹیں۔ لڑکا لڑکی ایک سمان۔" اس کا مطلب تھا کہ لڑکے اور لڑکی دونوں کو برابر کا حصہ ملنا چاہیے اور دونوں کے کام برابر اہم ہیں۔
الفاظ اور ان کے معنی:
-
پیدل سپاہی - وہ سپاہی جو گھوڑے پر نہیں بلکہ پیروں سے چل کر جنگ لڑتا ہے۔
-
عدالتی فیصلہ - کسی مقدمے کا قانونی فیصلہ جو عدالت کی طرف سے صادر کیا جاتا ہے۔
-
سرکاری حکم - حکومت یا انتظامیہ کا کسی کام کو کرنے کا حکم۔
-
جسے جس کا ادا کرنا ضروری ہو - کسی کا قرض یا واجب الادا رقم۔
-
مشق - کوئی بھی عمل یا کام جو سیکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
-
خالی ہاتھ - بے پیسہ، غریب، یا مفلس۔
-
قرض، چڑھی ہوئی رقم - وہ رقم جو کسی پر واجب الادا ہو۔
-
کانپ جانا - خوف یا سردی کی وجہ سے جسم میں کپکپاہٹ آنا۔
-
سامان - چیزیں یا اشیاء۔
-
پونچی - کوئی ضروری چیز یا کم قیمت چیز۔
-
کمی - کم ہونا یا کمی کا ہونا۔
-
ہو بہو - بالکل ویسا ہی، ٹھیک اتنی ہی مقدار میں۔
-
فارغ خطی - کسی کی آزادی کے متعلق سرکاری فیصلہ۔
-
کائنات - دنیا، تمام مخلوقات اور فطرت۔
-
رضا مند ہونا - کسی چیز پر راضی ہونا۔
-
نیک بخت - خوش قسمت، وہ شخص جس کے ساتھ بھلا ہو۔
-
تدبیر - کسی کام کو کرنے کا منصوبہ یا طریقہ۔
-
پنڈ چھڑانا - کسی مشکل یا ذمہ داری سے چھٹکارا پانا۔
-
روبرو - سامنے، یا جھگڑے یا بات چیت کے دوران، نیک نیتی سے ملاقات کرنا۔
-
آثاثہ - مال و دولت، یا کسی کے پاس موجود وسائل۔
سوچیے، بتائیے اور لکھیے:
-
غریب عورت کے شوہر کو پیادے کیوں پکڑ کر لے جارہے تھے؟
غریب عورت کے شوہر کو پیادے اس لیے پکڑ کر لے جارہے تھے کہ اُس نے کسی بنیے سے قرض لیا تھا اور قرض واپس نہ کرنے پر بنیے نے اُس کے خلاف عدالتی فیصلہ کروا دیا تھا۔ -
بنیے نے کس لیے خاں صاحب کو مہلت نہیں دی؟
بنیے نے خاں صاحب کو مہلت اس لیے نہیں دی کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ قرض فوراً واپس کیا جائے اور اُس نے خاں صاحب کی مجبوری کا فائدہ اُٹھایا۔ -
خاں صاحب کی گرفتاری پر گھر والوں کا کیا حال ہوا؟
خاں صاحب کی گرفتاری پر گھر والوں کا حال بہت بُرا ہو گیا تھا۔ بیوی روتی پیٹتی تھی اور بچے غمگین تھے، پورا گھر افسردہ ہو گیا تھا۔ -
لڑکے نے خاں صاحب کی مدد کس طرح کی؟
لڑکے نے خاں صاحب کی مدد اس طرح کی کہ اُس نے اپنی بچت سے روپیہ نکالا اور خاں صاحب کا قرض چکانے کے لیے اُس کے ہاتھ میں دے دیا۔ اس عمل سے اُس نے خاندانی مشکلات میں مدد کی۔ -
خان صاحب کے چھوٹ آنے پر بچوں کو کیسی خوشی ہوئی؟
خان صاحب کے چھوٹ آنے پر بچوں کو بے حد خوشی ہوئی۔ وہ اپنے والد کے کندھے پر چڑھ گئے اور خوشی سے اچھلنے لگے، اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔
خالی جگہوں کو نیچے دیے ہوئے لفظوں سے بھر کر مکمل کیجیے:
-
سرکاری پیادے اس کے میاں کو پکڑے لیے جاتے ہیں۔
-
تہی دست میں اس وقت بالکل ہوں۔
-
خان صاحب کا اثاثہ چار ساڑھے چار سے زیادہ کا نہ تھا۔
-
اس عورت پر شادی مرگ کی سی کیفیت طاری ہو گئی۔
-
رحمت کا فرشتہ ہے۔ ہمارے حق میں یہ لڑکا کیا پیارے۔
تصویروں کی مدد سے صحیح جوڑے بنائیے:
-
بڑی - آدمی
-
لال - ٹوٹا
-
پیلا - آم
-
چھوٹا - بلی
-
کالی - جھنڈا
-
بوڑھا - آدمی
-
ترنگا - جھنڈا
ب ہم کے ساتھ نئے الفاظ بنائیے:
-
ہم جماعت - ایک ہی جماعت میں پڑھنے والے
-
ہم مشرب - ایک ہی طبیعت یا مزاج رکھنے والے
-
ہم سفر - سفر کرنے والے
-
ہم دم - ایک ہی سوچ یا مزاج رکھنے والے
-
ہم نوا - ایک ہی نغمہ یا راگ میں گانے والے
معنی والے لفظوں سے جملے:
-
خیال:
-
مجھے اپنے دوست کا خیال بہت عزیز ہے۔
-
-
سفر:
-
میں نے کل ایک دلچسپ سفر کیا تھا۔
-
-
شکل:
-
اس کتاب کی شکل بہت خوبصورت ہے۔
-
-
عمر:
-
میری عمر پچیس سال ہے۔
-
-
نام:
-
اس کا نام علی ہے۔
-
ہمدردی کے بارے میں پانچ جملے:
-
ہمدردی انسانیت کا سب سے بڑا جذبہ ہے۔
-
جب کسی کو تکلیف ہوتی ہے، تو ہمدردی کے جذبات اُبھرتے ہیں۔
-
ہمدردی کا مظاہرہ ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
-
ایک ہمدرد شخص ہمیشہ دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہوتا ہے۔
-
ہمدردی انسان کی مہربانی اور محبت کا اظہار کرتی ہے۔