Chapter 10

نو نہالو! 

یہ اشعار ایک خوبصورت پیغام دیتے ہیں، جس میں وطن سے محبت اور قوم کے لیے یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ آپ نے جو اشعار شیئر کیے ہیں، ان کا مفہوم کچھ یوں ہے:

  • وطن گلشن ہے: وطن ایک خوبصورت باغ کی طرح ہے۔

  • رنگیں پھول ہو تم: تم رنگین پھول کی طرح ہو، جو وطن کی خوبصورتی کو بڑھاتے ہو۔

  • سفینہ ہے وطن، مسئول ہو تم: تم ہی وہ جہاز ہو جو وطن کے سفر کو محفوظ رکھتے ہو۔

  • بہت پیارے ہو تم، مقبول ہو تم: تم سب بہت پیارے ہو، اور لوگوں کے دلوں میں بستے ہو۔

  • تمھیں سے رونق قوم و وطن ہے: تم ہی ہو جو قوم اور وطن کی رونق ہو۔

  • اپنا بھائی جانو، تعصب کی نہ مانو: سب کو اپنا بھائی سمجھو اور تعصب کو چھوڑ دو۔

  • مل جل رہو، مل جل کے جھگڑے کی نہ ٹھانو: مل کر رہو اور جھگڑوں سے بچو۔

  • چمن پھولوں کے جمگھٹ تک چمن ہے: جب پھولوں کا جمگھٹ ہوتا ہے تو چمن خوشبو سے مہکتا ہے۔

یہ اشعار اتحاد اور ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہیں، اور یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم سب کو اپنے وطن کی فلاح کے لیے ایک ساتھ کام کرنا چاہیے۔

اشعار کی تفصیل:

  • ضعیفوں کو سہارا دو، سنبھالو: ہمیں بوڑھوں اور کمزوروں کی مدد کرنی چاہیے اور ان کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔

  • غریبوں کی مدد کرکے دعا لو: غریبوں کی مدد کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اور اس کے ذریعے ہم دعاؤں کے حق دار بنتے ہیں۔

  • کوئی فرقہ ہو، سینے سے لگالو: ہمیں تمام انسانوں کو رنگ، نسل یا فرقے کی تفریق کے بغیر قبول کرنا چاہیے۔

  • چمن میں ایک جا سرو و سمن ہے: مختلف پھول ایک چمن میں ہوتے ہیں، لیکن سب کی اہمیت ایک جیسی ہے۔ یہ انسانوں کی یکجہتی اور ہم آہنگی کی علامت ہے۔

  • کرو گے اس نصیحت پر عمل تم: اگر تم اس نصیحت پر عمل کرو گے تو تمہیں کامیابی ملے گی۔

  • مرا ذمہ کہ جاؤ گے سنبھل تم: یہ شاعر کا پیغام ہے کہ زندگی میں قدم قدم پر ہوشیاری اور احتیاط ضروری ہے۔

  • میاں محنت کرو، پاؤ گے پھل تم: محنت کا پھل ہمیشہ ملتا ہے، بس ہمیں کوشش اور محنت کرنی ہوتی ہے۔

  • یہ دنیا میں ترقی کا چلن ہے: ترقی اور کامیابی کا راز محنت میں ہے۔

مفہوم:
شاد عارفی ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم اگر دوسروں کی مدد کریں، محنت کریں اور سچائی کے راستے پر چلیں تو ہمیں ترقی اور کامیابی ملے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہمیں معاشرتی ذمہ داریوں کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔

لفظ اور معنی:

  1. گلشن: باغ

  2. سفینہ: کشتی یا جہاز

  3. مقبول: پسندیدہ، سب کا پیارا

  4. یق: جہاز یا کشتی کا لکڑی سے تیار کیا ہوا وہ کھمبا جس سے کپڑا باندھ کر بادبان بنایا جاتا ہے۔

  5. چہل پہل: چمک دمک، آب و تاب

  6. سرو: ایک لمبا خوب صورت درخت

  7. سمن: خوشبو دار پھول

  8. ضعیف: کمزور، بوڑھا، عمر رسیدہ

  9. فرقه: قومی نسلی یا مذہبی گروہ

غور کیجیے:

  • تنگ نظری: نا انصافی، قوم، مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر لوگوں کے درمیان فرق کرنا

  • قوم: ایک مخصوص نسلی یا مذہبی گروہ

  • مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر فرق کرنا: یہ معاشرتی بترتی، عدم مساوات اور تقسیم کو ظاہر کرتا ہے۔

مفہوم:

شاعر نے وطن کو گلشن اور سفینہ سے تشبیہ دی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وطن کی رونق، خوش حالی اور ترقی کا دارومدار اس کے نوجوانوں، قوتِ عمل اور محنت پر ہے۔ شاعر نے نو نہالوں کو رنگین پھول اور مسئول (لکڑی کا کھمبا) کے طور پر پیش کیا ہے تاکہ یہ بتا سکیں کہ جیسے پھول گلشن کی رونق بڑھاتے ہیں، ویسے ہی نو نہالوں کی محنت، تعلیم اور حب الوطنی وطن کی ترقی کا باعث بنتی ہے۔

یاد رکھیں: وطن کی خوشحالی اور ترقی کا تمام تر دارومدار اس کے عوام خاص طور پر نوجوانوں پر ہوتا ہے۔

  1. شاعر نے رونق قوم و وطن کے بارے میں کیا کہا ہے؟
    شاعر نے کہا ہے کہ نو نہالوں (یعنی نوجوانوں) پر وطن کی رونق اور خوش حالی کا دارومدار ہے۔ اگر نو نہال محنت کریں اور اپنی قوم کی خدمت کریں تو وطن کا مستقبل روشن ہوگا۔

  2. "چمن پھولوں کے جمگھٹ تک چمن ہے" سے کیا مراد ہے؟
    اس مصرعے سے مراد ہے کہ جیسے چمن (باغ) پھولوں کے بغیر خالی اور بے رنگ ہوتا ہے، ویسے ہی وطن کی رونق اس کے شہریوں، خاص طور پر نوجوانوں کی محنت، محبت اور اتحاد پر منحصر ہے۔ یہ ایک تشبیہ ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ قوم کی کامیابی اور خوش حالی اس کے عوام کی محنت اور تعاون پر منحصر ہے۔

  3. شاعر نے کس نصیحت پر عمل کرنے کی تاکید کی ہے؟
    شاعر نے نصیحت کی ہے کہ ہمیں آپس میں محبت، بھائی چارے، اور تعاون کے ساتھ رہنا چاہیے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی قوم کے ہر فرد کو اپنا بھائی سمجھنا چاہیے اور فرقہ واریت یا تنگ نظری سے بچنا چاہیے۔

  4. دنیا میں ترقی کس طرح کی جا سکتی ہے؟
    دنیا میں ترقی محنت، یکجہتی اور آپس میں تعاون سے کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے کاموں میں ایماندار رہیں، ایک دوسرے کی مدد کریں اور اتحاد کی فضا قائم کریں۔

جمع الفاظ جن کے آخر میں "نوں" لگا ہو:

  • گلشنوں

  • وطنوں

  • چمنوں

  • پھولوں

  • لوگوں

مکمل کیجئے:

  • وطن والوں کو اپنا جانو

  • محبت میں رہو مل جل کے

  • جھگڑے کی نہ ٹھانو

  • ضعیفوں کو سہارا دو، سنبھالو

  • چمن پھولوں کے جمگھٹ تک چمن ہے

  • غریبوں کی مدد کر کے دعا لو

  • کوئی فرقہ ہو، سینے سے لگالو

  • چمن میں ایک جا سرو و سمن ہے

فعلوں کا استعمال جملوں میں:

  1. لکھا

    • اس نے اپنے دوست کو ایک خط لکھا۔

  2. منایا

    • بچوں نے اپنی کامیابی پر خوب جشن منایا۔

  3. کرو

    • تم اپنے کام کو پوری محنت سے کرو۔

املا درست کیجیے:

  1. وطن

  2. ضعیفوں

  3. گلنگلشن